Sach Kehta Hu

سچ کہتا ہوں، وہ ساعت بھی خون میرا گرماتی ہے
سچ کہتا ہوں، وہ ساعت بھی خون میرا گرماتی ہے
جب یہ سوچوں، کوئی بجلی کب مجھ سے ٹکراتی ہے
سچ کہتا ہوں، وہ ساعت بھی خون میرا گرماتی ہے

تاریکی کتنی گہری ہو آخر کو چھٹ جائے گی

تاریکی کتنی گہری ہو آخر کو چھٹ جائے گی

صبح کی آمد روز مجھے پیغام یہی پہنچاتی ہے
سچ کہتا ہوں، وہ ساعت بھی خون میرا گرماتی ہے

آخرِ شب تک جلتے رہنا جب ٹھہری تقدیر تیری

آخرِ شب تک جلتے رہنا جب ٹھہری تقدیر تیری

ساری رات، اے شمعِ منور، کیوں آخر تھرّاتی ہے
سچ کہتا ہوں، وہ ساعت بھی خون میرا گرماتی ہے

گھر آنگن جو بیج تھے بوئے میں نے اپنے بچپن میں

گھر آنگن جو بیج تھے بوئے میں نے اپنے بچپن میں

ایک سہانی خوشبو اب تک اِن پھولوں سے آتی ہے
سچ کہتا ہوں، وہ ساعت بھی خون میرا گرماتی ہے
جب یہ سوچوں، کوئی بجلی کب مجھ سے ٹکراتی ہے
سچ کہتا ہوں، وہ ساعت بھی خون میرا گرماتی ہے



Credits
Writer(s): Khalil Ahmed, Khalid Mehmud Arif
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link