Jazbaat Ki Lehrein

جذبات کی لہریں جوش پہ ہیں
ہلچل بپھرے ارمانوں میں، ارمانوں میں

جذبات کی لہریں جوش پہ ہیں
ہلچل بپھرے ارمانوں میں
ساحل کی لڑائی اب جا کر
ساحل کی لڑائی اب جا کر
لڑنی ہوگی طوفانوں میں
جذبات کی لہریں جوش پہ ہیں

لوگوں کی روش کیا پوچھتے ہو
لوگوں کی روش کیا پوچھتے ہو
ظاہر میں کچھ، باطن میں کچھ

وہ جس کو حقیقت کہتے ہیں
اب ملتی ہے افسانوں میں
ساحل کی لڑائی اب جا کر
لڑنی ہوگی طوفانوں میں
جذبات کی لہریں جوش پہ ہیں

صحرا کا زخمی سناٹا
صحرا کا زخمی سناٹا
صحرا میں ہی گم رہتا ہے

موسم کی وحشت کیا جانیں
جو رہتے ہیں ایوانوں میں
ساحل کی لڑائی اب جا کر
لڑنی ہوگی طوفانوں میں
جذبات کی لہریں جوش پہ ہیں

َساقی کی نظر گھولے نہ اگر
ساقی کی نظر گھولے نہ اگر
اپنی مستی، اپنی شوبھا

کیا چاند ابھرے پیمانوں سے
کیا شام ہنسے مَے خانوں میں
ساحل کی لڑائی اب جا کر
لڑنی ہوگی طوفانوں میں
جذبات کی لہریں جوش پہ ہیں

گمنام تو تھا عارفؔ، لیکن
گمنام تو تھا عارفؔ، لیکن
اس مردِ قلندر کے دم سے

اک آب تو تھی میدانوں میں
اک رنگ تو تھا ویرانوں میں
ساحل کی لڑائی اب جا کر
لڑنی ہوگی طوفانوں میں

جذبات کی لہریں جوش پہ ہیں
ہلچل بپھرے ارمانوں میں
ساحل کی لڑائی اب جا کر
لڑنی ہوگی طوفانوں میں
جذبات کی لہریں جوش پہ ہیں



Credits
Writer(s): Khalil Ahmed, Khalid Mehmud Arif
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link